اہم یہ نہیں کہ آپ کتنا مصروف رہتے ہیں بلکہ اہم یہ ہے کہ آپ مصروف کہا ہے ؟
مائیکل ایچ ہارٹ اپنی کتاب تاریخ کی سو انتہائی متاثر کن شخصیات میں ایک واقع بیان کرتا ہے کہ انیسویں صدی کے شروعات میں لوئیس ڈیگیوری جو فوٹو گرافی کا موجد مانا جاتا ہے۔ اس نے جب اپنی ایجاد عوام کے سامنے پیش کی تو اس سے کچھ ہی عرصہ بعد ایک اور شخص ولیم ہنری فاکس ٹالبوٹ جس نے ڈیگیوری سے چار سال پہلے ایک یکسر مختلف اور کئی گناہ؟ اعلیٰ کیمرا تیار کر لیا تھا۔ مگر ولیم بہت سے منصوبوں پر ایک ساتھ کام کرنے کی وجہ سے مصروف ہونے کے باعث وہ اپنی اس ایجاد کو درست وقت پر لوگوں کے سامنے لانے سے قاصر رہا۔
اگر وہ اس کام کو پورا کرنے کے فوراً بعد لوگوں کے سامنے اپنی اس اہم ایجاد کو پہلے پیش کرنے کے بعد ہی دوسرے منصوبوں پر کام کرتا تو آج تاریخ میں فوٹو گرافی کا موجد ولیم ہوتا۔
دوسرا ڈیگیوری نے جو فوری طور پر لوگوں کو حیرت میں ڈالتے ہوئے شہرت پائی اور تجارتی اعتبار سے فوائد حاصل کیئے ان سے بھی ولیم رہتا رہ گیا۔
ایک وقت میں ایک سے زیادہ کاموں کو انجام دینے کی پیچھے کی وجہ زیادہ سے زیادہ حاصل کی غرض ہوتی ہے۔
دنیا میں ایک بڑی تعداد زندگی میں بہت کچھ ایک ساتھ واقع ہونے کیلئے اپنے کاموں کی مقدار کو بڑھاتی چلی جاتی ہوتی ہیں اور ایک ہی وقت میں کئی کئی محاذوں پر مورچے سنبھالے ہوئے ہوتے ہیں۔
مقدار کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے پیچھے کی ان کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ مقدار کے اضافے کے ساتھ حاصل میں بھی اصافہ ہوگا اور اس وجہ سے یہ لوگ صرف ایک ہی کام کو انجام دینے کی بجائے مختلف کاموں کو ایک ساتھ ایک ہی وقت میں انجام دیتے ہوتے ہیں۔
یہ لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں وہ یہ کہ کام نتائج دیتے ہوتے ہیں اور اس وجہ سے یہ لوگ زیادہ سے زیادہ اپنے کاموں کو بڑھانے میں مصروف ہوتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کام نتائج دینے کی بجائے یہ آپ ہی ہوتے ہیں جو اپنے عمل سے نتائج پیدا کرتے ہوتے ہیں جبکہ یہ لوگ کاموں سے نتائج حاصل کرنے کی توقعات رکھتے ہوتے ہیں اور اس وجہ سے اپنے کاموں کو وقت کے ساتھ بڑھاتے ہی چلے جاتے ہیں۔
پہلے جو دو ہوتے ہیں پھر چار اور چار سے زیادہ کی کوشش میں لگے ہوئے ہوتے ہیں۔
ایک ہی وقت میں ایک سے زیادہ چیزوں کا حاصل مشکل ہی نہیں نا ممکن سا ہے۔
لیکن دیکھا جاتا ہے کہ لوگوں کی ایک اکثریت دماغ کے بنیادی اصول سے عدم واقفیت کی وجہ سے بہت سی چیزوں کو ایک ساتھ انجام دینے کی کوشش میں لگی ہوئی ہوتی ہیں۔
جبکہ انسانی دماغ میں ایک ہی وقت میں صرف ایک ہی کام پر توجہ مرکوز رکھنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
ہم کوئی بھی کام جب سر انجام دیتے ہے تو اس کو انجام دینے میں سب سے اہم کردار ہمارے دماغ کا ہوتا ہے اور اس کی تھوڑی سی توجہ کی عدم موجودگی پر چیزیں اتنی بگڑ جاتی ہیں کہ پھر انہیں سنبھالنا تک مشکل سے ناممکن سا ہو جاتا ہے۔
میکڈو گل کے مطابق ہمارے جسم کے پانچ حسیات تقریباً 10 ہزار یونٹ فی سیکنڈ معلومات حاصل کرتے ہیں۔
یہ معلومات فوراً دماغ کی طرف پروسیسنگ کیلئے بھیج دیتے ہیں۔
جس میں دماغ اس معلومات میں سے صرف 7 فیصد حصے کو استعمال کرتا ہوتا ہے اور باقی 93 فیصد نظر انداز کر دیتا ہوتا ہے۔
یاد رکھیں انسان کی کامیابی میں دماغ کا کردار وہی ہے جو جسم میں روح کا ہوتا ہے۔
اس کے باوجود بھی یقیناً جب ایک شخص ایک سے زیادہ کاموں کو انجام دیتا ہوتا ہے جوکہ لوگ انجام دیتے ہوتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ کام ان سے ہو جاتے ہیں۔
لیکن ان کاموں کے اندر عمدگی کہا تک ہوگئی اس کا کچھ کہا نہیں جاسکتا ہے۔
ہمارے کسی بھی کام میں جو اہم چیز جو کام کو عمدگی سے انجام دینے میں کردار ادا کرتی ہوتی ہے وہ توجہ ہے۔
بغیر توجہ کبھی کسی کام میں عمدگی نہیں لائی جا سکتی ہے۔
کیا آپ ایک وقت میں دو مناظر کو ایک ساتھ دیکھ سکتے ہے ؟ ہاں میرے خیال میں یہ دنیا کا ہر شخص جس کی آنکھیں سلامت ہے وہ کر سکتا ہے۔
لیکن ان دونوں کے درمیان میں فرق کوئی بھی نہیں کر پائے گا۔
جب تک مکمل طور پر ایک ایک کر کے توجہ سے دونوں کو دیکھا نہ جائے۔
کیا آپ ایک ہی وقت میں دو لوگوں کو ایک ساتھ سن سکتے ہے ؟
ہاں ضرور ہر شخص کیلئے یہ کام آسان ہے۔
مگر ان دونوں آوازوں کو ایک ساتھ اچھے سے سمجھ کوئی بھی نہیں سکتا ہے۔
ٹھیک ایسے ہی دو کاموں کو سننے اور دیکھنے کی طرح آپ ایک سے زیادہ کاموں کو ضرور انجام دے سکتے ہے مگر وہ کس حد تک عمدہ ہوگئے اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا ہے۔
آپ کی توجہ کام کی جس جگہ پر ہوتی ہے وہی سے نتائج نکلتے ہوتے ہیں اور ان کی مقدار اتنا ہی ہوتی ہے جتنا کہ آپ کی توجہ کی معیار اور جب آپ کی توجہ اس جانب ناقص ہوتی ہے تو پھر نتائج بھی ناقص ہی ہوتے ہیں۔
آپ کی توجہ کی معیار ہی نتائج کی مقدار کا تعین کرتی ہوتی ہے اور جب آپ کی توجہ معیاری نہیں ہوتی ہے تو پھر اس کام کے معیار میں بھی کمی رہ جاتی ہوتی ہے اور جس کی وجہ سے اس کی قیمت جو نتائج کی مقدار ہوتی ہے وہ کم ہوکر رہ جاتی ہوتی ہے۔
لوگ کاموں پر وقت خرچ کرتے ہوتے ہیں جبکہ کام وقت سے نہیں توجہ سے ہوتے ہیں۔
ایک زیادہ وقت مگر کم توجہ سے کام کرنے سے بہتر ہے کہ زیادہ توجہ اور تھوڑے وقت میں دوگنے نتائج پیدا کیے جائے۔
کامیاب لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ وقت کا خوب استعمال کرنا جانتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنے کاموں کو وقت سے زیادہ توجہ دیتے ہوتے ہیں۔
بہت سے کاموں کو ایک ساتھ انجام دینے والے لوگ کامیاب لوگوں کی نسبت وقت کے معاملے میں زیادہ حساس ہوتے ہیں، مگر کاموں کو ایک بہترین توجہ نہ دینے کی وجہ سے ان کے کام کے مکمل ہونے کا وقت بڑھتا چلا جاتا ہوتا ہے جوکہ کامیاب لوگوں کے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوتا ہے۔
چیزوں پر زیادہ سے زیادہ وقت لگانے کی بجائے ان پر توجہ دے۔ آپ حیران ہوگئے جو کام آپ ہفتوں میں پہلے کرتے ہوگئے وہ دنوں میں ہونے لگ جائے گئے اور مہینوں کے کام ہفتوں میں۔
جبکہ لوگ ہمیشہ غلطی یہ کرتے ہوتے ہیں کہ توجہ ایک وقت میں مختلف کاموں پر مرکوز رکھتے ہوتے ہیں اور جس کی وجہ سے مہینوں میں ہونے والے کام ہمیشہ سالوں پر محیط ہوکر رہ جاتے ہوتے ہیں اور اس وجہ سے اکثر کام ایک وقت کے بعد بوجھ کی صورت اختیار کر لیتے ہوتے ہیں۔
جس کی وجہ سے دیکھا جاتا ہے کہ پھر انہیں درمیان میں ہی کاموں کو انجام دینے کی بجائے چھوڑ دیا جاتا ہے اور وہ بھی اس وقت جب ان پر بہت کچھ وقت، پیسہ اور توانائی خرچ کی جا چکا ہوتی ہے۔
کسی چیز میں کاملیت کا کلیہ مکمل توجہ ہے اور وہ چاہیے کوئی تعلق ہو یا پھر کام۔
دو کاموں کو ادھورا یا پھر صرف سر انجام دینے سے بہتر ہے کہ کسی ایک ہی کام کو بہترین انداز سے کیا جائے اور اسی میں ہی عروج کو پہنچا جائے۔
ایک انسانی زندگی اس قدر مختصر ہے کہ ایک ہی زندگی میں صرف ایک ہی شعبے میں عروج حاصل کیا جاسکتا ہے اور جوکہ دو سے تین شعبوں میں منسلک ہونا ان میں آپ شاید کچھ کر جائے لیکن عروج کا حاصل ناممکن ہے۔
آپ انسانی تاریخ کے کسی بھی غیر معمولی شخص کی زندگی کو دیکھے تو وہ صرف ایک ہی چیز کے ساتھ کھڑا ملے گا۔
ہاں کچھ ایسے اعلیٰ غیر معمولی قسم کے لوگ ضرور ہوتے ہیں جو اپنی زندگی میں کئی غیر معمولی کامیابیاں حاصل کرتے ہوتے ہیں لیکن وہ بھی زندگی کے مختلف حصوں میں، ناکہ ایک ہی وقت میں۔
ہوسکتا ہے کہ آپ کی زندگی میں بہت کچھ ضروری ہو لیکن ان سب میں اہم صرف کوئی ایک چیز ہی ہوتی ہے اور ناکہ سب۔
باقی ان سب کے ساتھ ان کی اہمیت کے مطابق نمٹتے ہوئے اس خاص کے ساتھ ہی آگے کی جانب بڑھے اور اسی میں ہی عمدگی لانے کے ساتھ اس کے معراج کو پہنچنے کی جدوجہد کریں۔
ہمیشہ اہم چیز، غیر اہم چیزوں کی موجودگی میں اس کی اہمیت کے حساب سے توجہ نہ دینے اور اس پر کام نہ کرنے کی وجہ سے ہم زندگی میں بڑے نتائج جو اس حاصل ہونے ہوتے ہے ان سے رہتے رہ جاتے ہوتے ہیں اور اس سب کی وجہ ہوتی ہے ہمارا اہم اور غیر اہم میں فرق نہ کرنا۔
دوسرا آپ کا مقصد یہ ہرگز نہیں ہونا چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ کاموں کو سر انجام دیا جائے کیونکہ آپ اس سے کچھ خاص حاصل نہیں کر پائے گئے۔
آپ کا مقصد کام کو بہتر سے بہترین طریقہ سے سر انجام دینا ہو کیونکہ چیزوں کا معیار اہم ہوتا ہے نا کہ مقدار۔
کسی کام کو تم جس حد تک بہتر سے بہترین کر سکتے ہو اسے ضرور کریں، قیمت ہمیشہ معیار کی ہوتی ہے اور ناکہ مقدار کی۔
کسی بھی چیز کا وجود معیار کے عمدہ ہونے سے بڑھتا ہوتا ہے اور بغیر معیار چیزوں کا وجود بے رنگ سا ہوتا ہے۔
مقدار اور معیار یہ دونوں بہت کم ہی ایک ساتھ دیکھنے کو ملتے ہوتے ہیں۔
ہمیشہ لوگ مقدار کے زیادہ سے زیادہ حصول کے پیچھے معیار پر کمپرومائز کر جاتے ہوتے ہے اور ٹھیک ایسے ہی معیار کو برقرار رکھنے کیلئے مقدار کی قربانی دینی پڑتی ہوتی ہے اور معیار ہمیشہ ایک وقت میں صرف ایک شے کے ہونے سے ہی حاصل ہوتا ہے۔
غیر معمولی کامیابیاں غیر معمولی طریقوں سے کاموں کو سر انجام دینے سے حاصل ہوتی ہیں جبکہ معمولی طریقوں سے تو صرف کام ہوتے ہیں۔
ایک انسان کو ایک دن میں 4 ہزار خیالات آتے ہوتے ہیں اور جو تقریباً ایک منٹ میں کوئی چار خیال بنتے ہوتے ہیں۔ اگر آپ ایک وقت میں ایک کام کو انجام دے رہے ہوتے ہے تو پھر خیالات بھی ایک جیسے اور اسی کے متعلق ہی ہو گئے جبکہ دوسری صورت میں دو یا دو سے زیادہ کاموں کو ایک ساتھ انجام دینے کی صورت میں آپ کے خیالوں میں بھی تقسیم ہوتی ہے۔ جس کا سیدھا اثر کام پر پڑتا ہوتا ہے۔
فرض کریں کہ آپ اپنے آفس میں بیٹھے کام کر رہے ہے اور آپ کو یاد آتا ہے کہ آج آپ کو جلدی گھر واپس جانا ہے کیونکہ میں نے اپنے پچوں کے ساتھ کہیں جانے کا کل رات کو پروگرام کیا تھا۔ لیکن ساتھ کام کو بھی مکمل انجام دینا انتہائی ضروری ہے۔
جیسے جیسے وقت بڑھتا جاتا ہے ویسے ویسے آپ کی پریشانی بھی بڑھتی چلی جاتی ہے اور آپ کی نظریں ہر چند منٹوں بعد گھڑی کی جانب ہوتی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اپنے آپ کو دونوں اطراف کے خیالاتوں میں تقسیم پاتے ہیں۔
جب ہم دو کاموں کو ایک ساتھ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کاموں کی سمتیں ایک دوسرے سے مختلف ہونے کے باعث ہمارے دماغ میں یکجائی نہیں رہتی ہوتی اور دماغ ہر وقت انتشار کا شکار رہتا ہوتا ہے۔
اسطرح کے تجربات ہر انسان کو زندگی میں کئی بار ہوتے ہیں اور پھر اس سب سے ہوتا کیا ہے ؟
پہلے والا کام انجام دیتے ہوئے دوسرے کام کی فکر لاحق ہوتی ہے کہ کہیں دیر نہ ہو جائے لیکن وقت کم اور کام کو ضرور کرنے کی وجہ سے پھر ہوتا یہ ہے کہ ہمیشہ پہلے والے کام پر کمپرومائز ہوکر رہ جاتا ہوتا ہے۔
دو کاموں کو صرف انجام دینے سے بہتر ہے ان میں سے کسی ایک کام میں عمدگی لائی جائے۔ جو ان دو سے حاصل ہوگا اس سے کئی گناہ زیادہ اس ایک مگر اعلیٰ انداز سے کئے گئے کام سے ہوگا۔
بہت سی چیزوں کو ادھورا چھوڑنے کی بجائے کسی ایک کو مکمل کیا جائے اور صرف اسی میں ہی کمال کو پہنچا جائے جوکہ اسی میں ہی حکمت ہے۔
ایک انسان کو خوشی ہمیشہ اس وقت ہوتی ہے بشرطیکہ اس کا کام اس کیلئے بوجھ نہ ہو، جب وہ اپنے کام سے مکمل طور پر مطمئن ہو۔
جب انسان اس پہلے والے کام کو دوسرے کام کی فکر کی وجہ سے جلدی سے انجام دیتا ہوتا ہے تو یقیناً اس کام کے اندر بہت سی کمیاں رہ جاتی ہوتی ہے اور جب وہ اسے بس برائے نام انجام دے کر دوسرے کام کی جانب بڑھ جاتا ہوتا ہے تو پھر پہلے اسے دوسرے کام کی فکر جو کھائی جارہی ہوتی ہے اور جس کی وجہ سے وہ پہلے والے کام کو جیسے تیسے ختم کر کے فوراً دوسرے کام کو پکڑ لیتا ہے اور پھر دوسرے کام کو کرتے ہوئے پہلے والے کام کو اچھے انداز سے نہ کرنے اور اس سے مطمئن نہ ہونے کی وجہ سے اسے پہلے والے کام پر اندر سے افسوس ہورہا ہوتا ہے۔
اسطرح کے تجربات ہر اس شخص کو ہوتے ہیں جو ایک ہی وقت میں دو کاموں کو پکڑ رکھا ہوتا ہے۔
اگر پہلے والے کام کی فکر نہ بھی ہو تو وہ کوئی اور دوسرے کے بعد تیسرا کام جو دوسرے کے بعد انجام دینا ہوتا ہے اس کی فکر لاحق لگی رہتی ہے۔
اگر ایک منٹ کیلئے مان بھی لیا جائے ایسے شخص کو کسی قسم کی فکر نہیں ہوتی ہے جوکہ ایک غیر فطری بات ہے پھر بھی نتائج جو ان کاموں سے وجود میں آتے ہوتے ہیں وہ ضرور انسان کو مایوس کرتے ہوتے ہیں اور اسطرح کے رویہ کے ساتھ نتائج کبھی بھی اعلیٰ نہیں ہو سکتے ہے اور یہ مطمئن کرنے کی بجائے یہ عمل اضطراب کو جنم دیتا ہے۔
توجہ کا ہونا کسی بھی کام میں عمدگی کو وجود دیتا ہوتا ہے جو بغیر ایک وقت میں ایک کام کے توجہ ایک جگہ پر نہیں رہتی ہوتی ہے۔
جیسا کہ آپ کو تجربہ ہوا ہوگا جب آپ کوئی کام کو کررہے ہو تو موبائل پر کال یا پھر میسج آنے پر فوراً آپ کا خیال اس جانب چلا جاتا ہوتا ہے۔
وہ چاہیے جس قدر ہی غیر اہم میسج کیوں نہ ہو وہ کچھ وقت کیلئے آپ کی توجہ اپنی جانب مائل کرنے میں کامیاب ہو ہی جاتا ہوتا ہے۔
چاہیے پھر آپ اسے چھوڑ کر کام کی جانب توجہ دینے کی کوشش کرتے ہوتے ہے تو طبیعت میں عجیب سی بے چینی جنم لیتی ہوتی ہے اور جب تک وہ میسج یا کال کرنے والے شخص کے نام کو دیکھ نہ لے اس وقت تک وہ بے چینی ختم ہی نہیں ہوتی ہے۔
حالانکہ ہمیں اندازہ ہی کیوں نہ ہو کہ غیر اہم ہوگا لیکن پھر بھی ساتھ ساتھ یہ خیال آتا ہوتا ہے کہ کیوں اہم نہ ہو۔
جب ہم اسے دیکھنے کے بعد کچھ لمحوں کیلئے ہی کیوں نہ فارغ ہوکر دوبارا اپنے پہلے والے کام کی جانب توجہ مرکوز کر کے کام کرنے کی کوشش کرتے ہوتے ہے مگر پہلے والی کام میں دلچسپی باقی نہیں رہتی ہوتی ہے۔
ہم اس کیلئے بہت جدوجہد کرتے ہوتے ہیں لیکن پھر اس حالت میں دوبارہ آنے کیلئے کچھ وقت لگتا ہوتا ہے، نہیں تو اکثر کام کو ہی چھوڑ دیتے ہوتے ہے۔ وجہ کام میں اور ہمارے درمیان ربط جو ہوتا ہے درمیان میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ٹوٹ جاتا ہے اور پھر پہلے تو جڑتا ہی نہیں اور اگر جڑتا بھی ہے تو اس کیلئے ہمیں جدوجھد کرنی پڑتی ہوتی ہے۔
بیک وقت بہت سے کام ہونے سے کبھی بھی ہمارے اور کام کے درمیان ربط نہیں رہتا ہوتا ہے۔
ہم ایک وقت میں دو کام تو دور کی بات ہے دو خیالوں کی صورت میں بھی نہیں چل سکتے ہے اور اس کی وجہ صرف اور صرف دماغ جو کبھی بھی ایک وقت میں دو چیزوں کو ایک ساتھ انجام نہیں دے سکتا ہے جوکہ اس کی عدم موجودگی میں کبھی کچھ نہیں ہوتا ہے۔
جب آپ بہت سی چیزوں کو ایک ساتھ کرتے ہیں تو آپ کی توجہ، صلاحیتیں، وقت اور توانائی تقسیم ہوجاتی ہیں اور اسطرح ایک نامکمل چیز کا وجود ہوتا ہے جو پھر آپ کیلئے عذاب تو بن سکتی ہے خوشی کبھی نہیں۔ اور ویسے بھی ہر نا مکمل چیز ذہنی اضطراب کا باعث ہی بنتی ہے وہ چاہے سوچ ہو، خواہش ہو یا پھر کوئی کام۔
سورج کی پھیلی ہوئی حرارت کا بھی کچھ اثر نہیں رہتا مگر جب یہ ایک نقطہ پر مرکوز ہوجاتی ہے تو پھر چیزوں کو آگ تک لگا دیتی ہے۔
ایک ہی وقت میں صرف ایک کام کو سر انجام دے اور باقی کاموں کو اپنے لیے گمراہی تصور کریں اور اس ایک کے انجام کے بعد دوسرے کاموں میں مصروف ہو۔
کچھ بڑا حاصل کرنے کیلئے صرف کچھ کرنا نہیں پڑتا بلکہ اپنا سب کچھ ایک ہی چیز پر لگانا پڑتا ہے وہ چاہے توجہ، توانائی، محنت، وقت، صلاحیتیں اور سب کچھ۔ صرف ان میں سے ایک توجہ کو ہٹا کر آپ اپنی گاڑی تک نہیں چلا سکتے ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ حادثات اسی وجہ سے ہوتے ہیں کہ لوگ اکثر گاڑی چلاتے چلاتے کہیں اور سوچوں میں کھو جاتے ہیں، تو پھر آپ کامیابی کیسے حاصل کر سکتے ہے۔
جو شخص بہت سے کاموں کو ایک ساتھ کرتا ہوتا ہے تو پھر کام ٹینس بال کی طرح مختلف سمتوں میں اسے دھکیلتے رہتے ہیں مگر صرف ایک ہی کام آپ کو کامیابی کی رہ پر ڈال دیتا ہے ۔
آپ ایک چیز پر اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے ہمیشہ غالب آجاتے ہے وہ چاہیے پہاڑ جتنا بڑا وجود ہی کیوں نہ رکھتی ہو، بہت سی چیزیں آپ کے دماغ پر غلبہ پا لیتی ہیں، وہ چاہے ریت کے ذروں سا وجود ہی کیوں نہ رکھتی ہو۔
جب کوئی شخص ایک سے زیادہ چیزوں کو بیک وقت پانے کی کوشش میں جٹا رہتا ہے، تو پھر انسان ہمیشہ اہم اور غیر اہم کاموں کو کرنے کی کشمکش میں مبتلا رہتا ہے کہ کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں ؟ کس کو پہلے اور کس کو بعد میں کرنا چاہیے ؟
ہم اس کو ایک چھوٹی سی مثال سے سمجھتے ہے جس کا آپ نے بھی زندگی میں کئی بار تجربہ کیا ہوگا۔ جب ہمارے پاس کپڑوں، کتابوں یا پھر کسی بھی دوسری چیز کی ایک بڑی تعداد موجود ہوتی ہیں تو ہم ہمیشہ فیصلہ کرنے میں ایک وقت لگا دیتے ہوتے ہے۔ اس معاملے میں بالخصوص خواتین کہیں پر جانے کیلئے کپڑوں کا ایک آدھا درجن سامنے رکھ کر بیٹھی ملتی ہوتی ہیں اور انہیں سمجھ میں نہیں آرہا ہوتا ہے کہ کون سا کپڑوں کا جوڑا بہتر رہے گا۔
ٹھیک ایسے ہی بہت سے کاموں کو ایک ساتھ انجام دینے والے لوگوں کے فیصلہ کرنے کی صلاحیتیں بہت کمزور سی ہوتی ہے اور اسطرح کام کی رفتار سست روی کا شکار ہو جانے کے ساتھ ساتھ کام اکثر بننے کی بجائے ہمیشہ بگاڑ کا شکار ہوکر رہ جاتے ہوتے ہیں۔
اگر آپ کا تعلق متوسط طبقے کے گھرانوں سے ہے یا پھر آپ تھوڑا بہت جانتے ہیں تو پھر آپ بڑی آسانی سے سمجھ سکتے ہیں اس چیز کو۔
متوسط گھرانوں کی خواتین جب اکیلے کام کرتی ہے، بالخصوص صبح کے وقت بہت سے کام ایک ساتھ ہونے کی وجہ سے جیسا کہ صبح سویرے اٹھتے ہی پچوں کا کھانا بنانا، انہیں نہیلانا، ناشتہ کرانا، کپڑے استری کرنے کے بعد انہیں پہنانا اور پھر اپنے شوہر کے لیے چائے وغیرہ بنانے کے ساتھ اس کی کام کی ضروری چیزوں جو دن بھر کیلئے ضروری ہوتی ہے ان کو ترتیب دیتے ہوئے جانے سے پہلے شوہر کو دینا۔
چاہیے کتنا ہی چست اور توانائی کے ساتھ کام کریں مگر کام میں اکثر گڈ مڈ سا ہو ہی جاتا ہے۔ کبھی اسکول والا ٹفن پچوں کا بھول جاتا ہے، روٹی کا جل جانا،
جلدی کی وجہ سے سالن میں نمک زیادہ چلے جانا اور کپڑوں پر استری کرتے ہوئے کسی اور کام کے دھیان میں کپڑے جلا بیٹھنا۔ یہ سب متوسط طبقے کے گھرانوں میں روزانہ کی کہانی ہوتی ہے۔
کبھی بھی ایک ہی وقت میں بہت سی بکھیریں ہوئی چیزوں کو جوڑنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اسطرح تم خود ہی بکھر کر رہ جاؤں گئے۔
ایک ہی وقت میں بہت کچھ کبھی بھی سنھبالا نہیں جاسکتا ہے۔
تو حکمت اسی میں ہے کہ بس اسی کو پکڑے جو سب سے خاص اور اہم ہو ناکہ سب کچھ۔
آپ تمام کاموں میں سے ایک کو کروں جو آپ کے لیے بہت خاص ہو، پھر زندگی کو بہت ہی خوبصورت پاؤ گے۔ بس ایک چیز کو پکڑے آگے کی طرف بڑھتے چلے جاؤ اور اسی میں ہی کامیابی ہے۔
ایک ساتھ بہت سے کام کبھی درست نہیں ہوتے وہ چاہے گھر ہو یا پھر باہر اور یہ چیزوں کو بگاڑنے والی بات تو ہوسکتی ہے بنانے والی ہرگز نہیں۔
ہمارا ذہن کاموں کو انجام دیتے ہوئے ان میں آنے والے مسائل کو سلجھانے کا کام انجام دیتا ہوتا ہے جبکہ دو یا دو سے زیادہ کی صورت میں یہی ذہن خود الجھاؤ کا شکار ہوکر رہ جاتا ہوتا ہے جو پہلے ایک کی صورت میں مسائل کا حل ہے جبکہ دوسری صورت میں خود ایک مسلئہ کی یہ صورت اختیار کر لیتا ہوتا۔ جس کی وجہ سے ہمیشہ ہونے والے کام بھی نا ہونے کی صورت اختیار کر لیتے ہوتے ہیں کیونکہ ایسی صورت میں انسان کاموں کو کرنے کی بجائے صرف ان کو پکڑ ے ہوئے ہوتا ہے اور سمجھ یہ رہا ہوتا ہے کہ وہ ان کاموں کو انجام دے رہا ہے اور جو ایک وقت کے بعد پہلے تو وہ کام ہوتے ہی نہیں اور اگر ہو بھی جائے تو برائے نام۔
زیادہ سے زیادہ کاموں کو ایک ساتھ انجام دینے والے لوگ انسانوں کے راج ہنس بن کر رہ جاتے ہوتے ہیں۔
جو مچھلیوں کی طرح پانی پر تیراکی بھی کرتا ہوتا ہے، پرندوں کی طرح ہواؤ میں اڑتا بھی ہے اور ساتھ ساتھ زمین پر چلتا پھرتا بھی ہے۔
اسطرح یہ تینوں خوبیوں کا ایک ساتھ ہونا اسے دوسرے تمام جانداروں سے جدا اور ممتاز کر دیتا جوکہ تقریباً کسی دوسرے پرندے اور جانور میں یہ تمام خصوصیات یعنی زمین پر چلنا، ہواؤں میں اڑنا اور پانی پر تیرنا کی نہیں ہوتی ہیں۔
اس کے پاس بہت کچھ ہوکر بھی اسے مکمل کرنے کی بجائے الٹا اسے نامکمل کرتا ہوتا ہیں کیونکہ ان سب خوبیوں کا ہونا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
جبکہ دوسرے جانداروں کے پاس ایک ایک خوبی ہی ہوتی ہے۔ لیکن مکمل ہونے کی وجہ سے وہ خوبی چاہیے ایک ہی کیوں نہیں اس سے ہزار گنا بہتر سے بہترین ہے۔
جس طرح مچھلی کے پاس صرف ایک ہی خوبی ہے اور وہ یہ کہ تیراکی میں اپنا ثانی نہیں رکھتی ہوتی ہے اور شاہین کا اڑان میں دوسرا کوئی ہمسر نہیں۔
ٹھیک ایسے ہی جب انسان ایک ساتھ بہت کچھ ایک ساتھ انجام دیتا ہوتا ہے تو پھر راج ہنس کی طرح برائے نام اس کا عمل ہوتا ہے اور پھر نتائج بھی ہرگز اس سے مختلف نہیں ہوتے ہیں۔
جس سے انسان کو اعتماد حاصل ہونے کی بجائے الٹا مایوسی ہی حاصل ہوتی ہے۔
کامیابی مزید کامیابی کے دروازے کھولتی ہوتی ہے کیونکہ انسان کا اعتماد بڑھتا چلا جاتا ہے جبکہ بہت سے کاموں کو ایک ساتھ انجام دینے کی وجہ سے سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ توقعات سے کم حاصل ہونے پر صرف اور صرف مایوسی ہی ہاتھ لگتی ہوتی ہے۔
اس سب کا حاصل خلاصہ یہ ہے کہ کوئی بھی کام توجہ بغیر ممکن نہیں ہے اور توجہ صرف ایک وقت میں صرف ایک کام کے ساتھ ہی ممکن ہے۔
ہاں اگر آپ کے کام دماغ کے بغیر ہوتے ہیں تو پھر ایک وقت میں دو کیا آپ ہزاروں کر سکتے ہیں لیکن دماغ کے ساتھ صرف ایک وقت میں ایک ہی شے کو عمدہ طریقے سے کیا جا سکتا ہے جبکہ دماغ بغیر دو کام تو دور دو خیالوں کو سنبھالنا بھی ناممکن ہے۔
جب عدم توجہ کے ساتھ کاموں کو انجام دیا جاتا ہوتا ہے تو اس سے صرف کام کی عمدگی پر فرق نہیں پڑتا ہوتا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اہم چیز وہ یہ کہ کسی بھی کام کو صرف انجام دینا نہیں ہوتا ہے بلکہ ساتھ ساتھ اس کام کو سیکھنا بھی ہوتا ہے۔ چاہیے ہم اس میں جتنا بھی اچھے کیوں نہ ہو پھر بھی بہت کچھ ہوتا ہے جو ہر بار صرف توجہ سے ہمیں کچھ نیا نوازتا ہوتا ہے اور یہی چیز ہی ہوتی ہے جو ایک انسان کو تیزی کے ساتھ اپنے شعبے میں غیر معمولی لوگوں کی فہرست میں لاکھڑا کر دیتی ہوتی ہے جو بغیر اس کے کبھی بھی ممکن نہیں ہے۔
جب آپ کچھ سیکھتے ہی نہیں تو پھر آپ کبھی بھی آگے کو نہیں بڑھ سکتے ہے اور جب آپ آگے کو نہیں بڑھتے ہوتے ہے تو پھر آپ کبھی بھی غیر معمولی نہیں بن سکتے ہے۔
اس کیلئے آپ کا زیادہ سے زیادہ اور تیزی کے ساتھ آگے کی جانب بڑھنا ضروری ہے جو بغیر توجہ کام پر کبھی بھی ممکن نہیں ہے۔
اے عزیز! آپ سب کچھ نہ کریں، کچھ کریں جو کچھ اہم ہو آپ کی زندگی میں، جب آپ زندگی میں بہت کچھ ایک ساتھ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ آگے چل کر بوجھ سا بن جاتا ہے، مگر کچھ ہمیشہ بہت کچھ بن جاتا ہے۔